کارگل کی جنگ 3 مئی تا 26 جولائی 1999 لڑی گئی- لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز اسوقت ISI میں بطور DG Analysis Wing تعینات تھے- انہوں نے 14 ستمبر 1999 کو بطور DG ملٹری آپریشنز چارج سنبھالا- ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے مذکورہ جنگ کے حوالے سے اپنی کتاب "یہ خاموشی کہاں تک"..(جاری ⬇️) 1/22
لکھی جو اس جنگ کے مسخ شدہ اغراض و مقاصد منظر عام پر لانے اور اصل حقائق سامنے لانے والی پہلی اور تہلکہ خیز تصنیف ثابت ہوئی- اس کتاب کی اوّل طباعت دسمبر 2012 میں ہوئی لیکن کسی آہنی ہاتھ نے یہ کتاب مارکیٹ سے غائب کروا دی- بعد ازاں اسکی دوسری طباعت 2016 میں ہوئی اور..(جاری ⬇️) 2/22
تب اسکی آزادانہ فروخت ممکن ہوئی-
دوستوں کی دلچسپی کیلئے اسکے چند اہم اقتباسات تحریر کر رہا ہوں:
١- ڈی جی ISI لفٹیننٹ جنرل ضیاء الدین کیساتھ میٹنگ میں میں نے انڈیا کے مواصلاتی انٹرسیپٹ (wireless intercepts) دکھاتے ہوۓ کہا کہ "لگتا ہے ہماری فوج نے کارگل کے علاقے میں..(جاری ⬇️) 3/22
کوئی بڑی کارروائی کی ہے"- انہوں نے بتایا کہ ہماری فوج کارگل کے خاصے بڑے خالی حصّوں پر قابض ہو چکی ہے- شاید 3 یا 4 مئی کا دن تھا-
دوسرے دن MO میں ہمیں بریفنگ کیلئے بلایا گیا- وہاں چیف آف جنرل اسٹاف لفٹیننٹ جنرل عزیز خان سمیت GHQ کے تمام لفٹیننٹ جنرلز موجود تھے-..(جاری ⬇️) 4/22
بریفنگ لفٹیننٹ جنرل توقیر ضیاء نے دی جس میں بتایا گیا کہ ہماری فوج کی ناردرن لائٹ انفینٹری (NLI) اور ریگولر فوج کے یونٹوں نے کارگل کے علاقے میں وہ پہاڑی چوٹیاں قبضے میں کر لی ہیں جو خالی پڑی تھیں- اب ہماری فوج کافی آگے تک جاچکی ہے اور دراس-کارگل روڈ تک ہمارے چھوٹے..(جاری ⬇️) 5/22